معلوم نہیں صاحب
ایک انگریز سیاح پہلی بار ہندوستان آیا۔ دہلی میں لال قلعہ دیکھ کر وہ بہت تعجب ہوا۔ اس نے قریب کھڑے ہوئے ایک شخص سے پوچھا۔
’’یہ عمارت کس نے بنائی تھی؟‘‘ اس نے جواب دیا۔
’’معلوم نہیں صاحب‘‘
انگریز نے اپنی ڈائری میں نوٹ کر لیا کہ لال قلعہ معلوم نہیں صاحب نے بنوایا تھا۔ پھر وہ بمبئی گیا اور گیٹ وے آف انڈیا کی خوبصورت تعمیر دیکھ کر بہت خوش ہوا۔ اس نے یہاں بھی ایک شخص سے پوچھا کہ ’’یہ گیٹ س نے بنوایا تھا‘‘۔ اس نے جواب دیا۔
’’معلوم نہیں صاحب‘‘
انگریز کو ’معلوم نہیں صاحب‘ سے بڑی عقیدت ہو گئی۔ دوسرے روز انگریز دکان سے کچھ خرید رہا تھا اس نے دیکھا کہ سڑک پر بہت سے لوگ ایک موٹے آدمی کو گھیرے ہوئے کھڑے تھے اس نے دکاندار سے پوچھا۔’’یہ کون ہے؟‘‘ دکاندار نے جواب دیا۔
’’معلوم نہیں صاحب‘‘
انگریز یہ سنتے ہی اس موٹے آدمی کی طرف لپکا لیکن اس سے پہلے کہ وہ وہاں پہونچتا، موٹا آدمی اپنی کار میں بیٹھ کر چلا گیا۔ انگریز کو بہت افسوس ہوا کہ وہ اتنے مشہور معمار سے نہ مل سکا۔ دو تین دنوں بعد انگریز تفریح کے لئے نکلا راستہ میں اس نے دیکھا کہ ایک جنازہ جا رہا ہے جس کے ساتھ بےشمار لوگ ہیں اور بہت سے لوگ رو رہے ہیں اس نے سوچا یہ ضرور کوئی بڑا آدمی ہوگا۔
اس نے ایک آدمی سے پوچھا۔
’’یہ کس کا جنازہ ہے؟‘‘
’’معلوم نہیں صاحب‘‘
اتنے سنتے ہی انگریز نے اپنا ہیٹ تعظیماً اتارا اور سر جھکا لیا۔ پھر اس نے اپنی ڈائری میں نوٹ کیا۔ ہندوستان کا مشہور و معروف معمار’’معلوم نہیں صاحب‘‘ آج شام چھ بجے اس دنیا سے رخصت ہو گیا۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.