امیر قزلباش
غزل 44
اشعار 41
اب سپر ڈھونڈ کوئی اپنے لیے
تیر کم رہ گئے کمانوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اپنے ہم راہ خود چلا کرنا
کون آئے گا مت رکا کرنا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
خالی ہاتھ نکل گھر سے
زاد سفر ہشیاری رکھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
مجھ سے بچ بچ کے چلی ہے دنیا
میرے نزدیک خدا ہو جیسے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کتاب 7
تصویری شاعری 4
مرے جنوں کا نتیجہ ضرور نکلے_گا اسی سیاہ سمندر سے نور نکلے_گا گرا دیا ہے تو ساحل پہ انتظار نہ کر اگر وہ ڈوب گیا ہے تو دور نکلے_گا اسی کا شہر وہی مدعی وہی منصف ہمیں یقیں تھا ہمارا قصور نکلے_گا یقیں نہ آئے تو اک بات پوچھ کر دیکھو جو ہنس رہا ہے وہ زخموں سے چور نکلے_گا اس آستین سے اشکوں کو پوچھنے والے اس آستین سے خنجر ضرور نکلے_گا
مرے جنوں کا نتیجہ ضرور نکلے_گا اسی سیاہ سمندر سے نور نکلے_گا گرا دیا ہے تو ساحل پہ انتظار نہ کر اگر وہ ڈوب گیا ہے تو دور نکلے_گا اسی کا شہر وہی مدعی وہی منصف ہمیں یقیں تھا ہمارا قصور نکلے_گا یقیں نہ آئے تو اک بات پوچھ کر دیکھو جو ہنس رہا ہے وہ زخموں سے چور نکلے_گا اس آستین سے اشکوں کو پوچھنے والے اس آستین سے خنجر ضرور نکلے_گا