Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عارف امام کے اشعار

2.3K
Favorite

باعتبار

تلاش رزق کا یہ مرحلہ عجب ہے کہ ہم

گھروں سے دور بھی گھر کے لیے بسے ہوئے ہیں

بنا رہا ہوں ابھی گھر کو آئنہ خانہ

پھر اپنے ہاتھ میں پتھر بھی دیکھنا ہے مجھے

تمہارے ہجر میں مرنا تھا کون سا مشکل

تمہارے ہجر میں زندہ ہیں یہ کمال کیا

ہوس نہ جان تجھے چھو کے دیکھنا یہ ہے

تجھے ہی دیکھ رہے ہیں کہ خواب دیکھتے ہیں

اک برس ہو گیا اسے دیکھے

اک صدی آ گئی ہے سال کے بیچ

سبو میں عکس رخ ماہتاب دیکھتے ہیں

شراب پیتے نہیں ہم شراب دیکھتے ہیں

ابھی تو میں نے فقط بارشوں کو جھیلا ہے

اب اس کے بعد سمندر بھی دیکھنا ہے مجھے

اپنے ہی پیروں سے اپنا آپ روند

اپنی ہستی کو مٹا کر رقص کر

اسی کی بات لکھی چاہے کم لکھی ہم نے

اسی کا ذکر کیا چاہے خال خال کیا

ایک پردہ ہے بے ثباتی کا

آئنے اور ترے جمال کے بیچ

یہ مٹی میرے خال و خد چرا کر

ترا چہرہ بناتی جا رہی ہے

خون کتنا بہا تھا مقتل میں

میری آنکھوں میں خون اترنے تک

عجب تھا نشۂ وارفتگیٔ وصل اسے

وہ تازہ دم رہا مجھ کو نڈھال کر کے بھی

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے