فنا نظامی کانپوری
غزل 26
اشعار 37
اس موج کی ٹکر سے ساحل بھی لرزتا ہے
کچھ روز جو طوفاں کی آغوش میں پل جائے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
دل سے اگر کبھی ترا ارمان جائے گا
گھر کو لگا کے آگ یہ مہمان جائے گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
وہ آنکھ کیا جو عارض و رخ پر ٹھہر نہ جائے
وہ جلوہ کیا جو دیدہ و دل میں اتر نہ جائے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کوئی سمجھے گا کیا راز گلشن
جب تک الجھے نہ کانٹوں سے دامن
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تصویری شاعری 7
اک تشنہ_لب نے بڑھ کے جو ساغر اٹھا لیا ہر بو_الہوس نے مے_کدہ سر پر اٹھا لیا موجوں کے اتحاد کا عالم نہ پوچھئے قطرہ اٹھا اور اٹھ کے سمندر اٹھا لیا ترتیب دے رہا تھا میں فہرست_دشمنان یاروں نے اتنی بات پہ خنجر اٹھا لیا میں ایسا بد_نصیب کہ جس نے ازل کے روز پھینکا ہوا کسی کا مقدر اٹھا لیا
غم ہر اک آنکھ کو چھلکائے ضروری تو نہیں ابر اٹھے اور برس جائے ضروری تو نہیں برق صیاد کے گھر پر بھی تو گر سکتی ہے آشیانوں پہ ہی لہرائے ضروری تو نہیں راہبر راہ مسافر کو دکھا دیتا ہے وہی منزل پہ پہنچ جائے ضروری تو نہیں نوک_ہر_خار خطرناک تو ہوتی ہے مگر سب کے دامن سے الجھ جائے ضروری تو نہیں غنچے مرجھاتے ہیں اور شاخ سے گر جاتے ہیں ہر کلی پھول ہی بن جائے ضروری تو نہیں