والی آسی
غزل 25
اشعار 23
انہیں بھی جینے کے کچھ تجربے ہوئے ہوں گے
جو کہہ رہے ہیں کہ مر جانا چاہتے ہیں ہم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
دریا دکھائی دیتا ہے ہر ایک ریگ زار
شاید کہ ان دنوں مجھے شدت کی پیاس ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
سب بچھڑے ساتھی مل جائیں مرجھائیں چہرے کھل جائیں
سب چاک دلوں کے سل جائیں کوئی ایسا کام کرو والیؔ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
غم کے رشتوں کو کبھی توڑ نہ دینا والیؔ
غم خیال دل نا شاد بہت کرتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ہم ہار گئے تم جیت گئے ہم نے کھویا تم نے پایا
ان چھوٹی چھوٹی باتوں کا ہم کوئی خیال نہیں کرتے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کتاب 12
تصویری شاعری 4
جن کی یادیں ہیں ابھی دل میں نشانی کی طرح وہ ہمیں بھول گئے ایک کہانی کی طرح دوستو ڈھونڈ کے ہم سا کوئی پیاسا لاؤ ہم تو آنسو بھی جو پیتے ہیں تو پانی کی طرح غم کو سینے میں چھپائے ہوئے رکھنا یارو غم مہکتے ہیں بہت رات کی رانی کی طرح تم ہمارے تھے تمہیں یاد نہیں ہے شاید دن گزرتے ہیں برستے ہوئے پانی کی طرح آج جو لوگ ترے غم پہ ہنسے ہیں والیؔ کل تجھے یاد کریں_گے وہی فانیؔ کی طرح