Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Wali Aasi's Photo'

والی آسی

1939 - 2002 | لکھنؤ, انڈیا

والی آسی

غزل 26

اشعار 23

انہیں بھی جینے کے کچھ تجربے ہوئے ہوں گے

جو کہہ رہے ہیں کہ مر جانا چاہتے ہیں ہم

ہم خون کی قسطیں تو کئی دے چکے لیکن

اے خاک وطن قرض ادا کیوں نہیں ہوتا

  • شیئر کیجیے

سگرٹیں چائے دھواں رات گئے تک بحثیں

اور کوئی پھول سا آنچل کہیں نم ہوتا ہے

اس طرح روز ہم اک خط اسے لکھ دیتے ہیں

کہ نہ کاغذ نہ سیاہی نہ قلم ہوتا ہے

عشق بن جینے کے آداب نہیں آتے ہیں

میرؔ صاحب نے کہا ہے کہ میاں عشق کرو

کتاب 12

تصویری شاعری 4

 

آڈیو 7

بھولے_بسرے ہوئے غم یاد بہت کرتا ہے

بہ_رنگ_نغمہ بکھر جانا چاہتے ہیں ہم

بہت دن سے کوئی منظر بنانا چاہتے ہیں ہم

Recitation

متعلقہ عطیہ کار

"لکھنؤ" کے مزید عطیہ کار

 

Recitation

بولیے