ذوالفقار عادل کے اشعار
بیٹھے بیٹھے پھینک دیا ہے آتش دان میں کیا کیا کچھ
موسم اتنا سرد نہیں تھا جتنی آگ جلا لی ہے
روانی میں نظر آتا ہے جو بھی
اسے تسلیم کر لیتے ہیں پانی
یوں اٹھے اک دن کہ لوگوں کو ہوا
ابر کا دھوکا ہماری خاک پر
دشت و دریا کی ابتدا سے ہیں
ہم وہی تین دن کے پیاسے ہیں
عادلؔ سجے ہوئے ہیں سبھی خواب خوان پر
اور انتظار خلق خدا کر رہے ہیں ہم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بیٹھے بیٹھے اسی غبار کے ساتھ
اب تو اڑنا بھی آ گیا ہے مجھے
واپس پلٹ رہے ہیں ازل کی تلاش میں
منسوخ آپ اپنا لکھا کر رہے ہیں ہم
-
موضوع : ازل
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ کس نے ہات پیشانی پہ رکھا
ہماری نیند پوری ہو گئی ہے