آئینے مد مقابل ہو گئے
آئینے مد مقابل ہو گئے
درمیاں ہم ان کے حائل ہو گئے
کچھ نہ ہوتے ہوتے اک دن یہ ہوا
سیکڑوں صدیوں کا حاصل ہو گئے
کشتیاں آ کر گلے لگنے لگیں
ڈوب کر آخر کو ساحل ہو گئے
اور احساس جہالت بڑھ گیا
کس قدر پڑھ لکھ کے جاہل ہو گئے
اپنی اپنی راہ چلنے والے لوگ
بھیڑ میں آخر کو شامل ہو گئے
تندرستی زخم کاری سے ہوئی
یہ ہوا شرمندہ قاتل ہو گئے
حسن تو پورا ادھورے پن میں ہے
سب ادھورے ماہ کامل ہو گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.