آؤ دیکھیں اہل وفا کی ہوتی ہے توقیر کہاں
آؤ دیکھیں اہل وفا کی ہوتی ہے توقیر کہاں
کس محفل کا نام ہے مقتل کھنچتی ہے شمشیر کہاں
چھوٹ نہ پاؤ گے دل والو چاہت کے اس زنداں سے
چاہو تو دل ٹوٹ بھی جائیں ٹوٹے گی زنجیر کہاں
چشم سحر میں آس امید کیا آنسو کی اک بوند نہیں
یوں دامن پھیلائے چلے ہیں راتوں کے رہ گیر کہاں
صدیوں کے پہچانے خوابوں سے بوجھل ان آنکھوں کو
انجانے خوابوں کے شہر میں لے آئی تعبیر کہاں
اک ویرانہ ایک شجر کچھ سائے دو پیاسی آنکھیں
دیکھیں سجے گی دن کے مکان میں رات کی یہ تصویر کہاں
وقت کا دریا لے بھی گیا وہ سب جو دل و جاں سے تھا عزیز
ڈھونڈ رہے ہو ساحل پر اب آنسو کی تحریر کہاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.