اب تو اپنے جسم کا سایہ بھی بیگانہ ہوا
اب تو اپنے جسم کا سایہ بھی بیگانہ ہوا
میں تری محفل میں آ کر اور بھی تنہا ہوا
وقف درد جاں ہوا محو غم دنیا ہوا
دل عجب شے ہے کبھی قطرہ کبھی دریا ہوا
تیری آہٹ کے تعاقب میں ہوں صدیوں سے رواں
راستوں کے پیچ و خم میں ٹھوکریں کھاتا ہوا
لذت دیدار کی اے ساعت رخشاں ٹھہر
پڑھ رہا ہوں میں ترے چہرے پہ کچھ لکھا ہوا
اب تو تیرے حسن کی ہر انجمن میں دھوم ہے
جس نے میرا حال دیکھا تیرا دیوانہ ہوا
وہ سمے رخصت ہوئے ہمدم وہ شامیں کھو گئیں
کن خیالوں کے جھمیلوں میں ہے تو الجھا ہوا
- کتاب : Ghazalistaan (Pg. 205)
- Author : Farkhanda Hashmi, Najeeb Rampuri
- مطبع : Farid Book Depot ltd, New Delhi (2003)
- اشاعت : 2003
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.