اپنی حالت پہ آنسو بہانے لگے
اپنی حالت پہ آنسو بہانے لگے
سرد راتوں میں خود کو جگانے لگے
سرخ تاروں کے ہم راہ کر کے سفر
خواب زاروں سے کیوں آگے جانے لگے
دور بجنے لگی ہے کہیں بانسری
ہم بھی زندان میں گیت گانے لگے
جو بصارت بصیرت سے محروم ہیں
شہر کے آئنوں کو سجانے لگے
ہم نے جب حال دل ان سے اپنا کہا
وہ بھی قصہ کسی کا سنانے لگے
نیستی کا ستم کوئی کم تھا جو تم
اپنی ہستی کا دکھ بھی منانے لگے
جب بجھی میری آنکھوں کی لو عاصمہؔ
تیرہ منظر بھی جلوہ دکھانے لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.