Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اثر نغمۂ شیریں سے جہاں بھول گیا (ردیف .. م)

شیخ ابراہیم ذوقؔ

اثر نغمۂ شیریں سے جہاں بھول گیا (ردیف .. م)

شیخ ابراہیم ذوقؔ

MORE BYشیخ ابراہیم ذوقؔ

    اثر نغمۂ شیریں سے جہاں بھول گیا

    کہ سوا راگ کے سم کے ہے کوئی اور بھی سم

    تشریح

    سم ہندوستانی موسیقی کی اصطلاح ہے۔ اس کا تعلق تال سے ہے۔ تال کہتے ہیں موسیقی کے وزن کو۔ جس طرح ہمارا عروضی نظام ارکان پر مبنی ہے اسی طرح ہندوستانی موسیقی میں تال کا نظام ماتراؤں پر مبنی ہے۔ جیسے دھا گے نا تی نا کے دھن نا(آٹھ ماترائیں: کہروا تال)۔ سم اس جگہ کو کہتے ہیں جہاں تال کا آغاز ہوتا ہے۔ تال کی پہلی ماترا سم کہلاتی ہے۔ ہر تال چکر میں ایک ہی بار سم آتا ہے۔ سنگیت میں خاص زور دے کر سم کو ظاہر کیا جاتا ہے۔ عام طور پر گانے کا اختتام سم پر ہی ہوتا ہے۔ تال کی زبان میں سم کی جگہوں پر ضرب کا نشان لگایا جاتا ہے۔

    ذوقؔ کے شعر میں تجنیس تام نے بات بنائی ہے۔ شعر میں سم دو معنوں میں استعمال ہوا ہے۔ سم بمعنی تال کا سم اور سم بمعنی زہر۔ شعر کی ایک خوبی تضاد بھی ہے۔ یعنی شیریں کے مقابلے میں زہر جو کڑوا ہوتا ہے۔شعرمیں’’اثرِ نغمۂ شیریں‘‘ کی ترکیب جادو بیانی کی اعلیٰ مثال ہے۔ رعایتیں خوب ہیں۔ نغمہ کی رعایت سے راگ اور سم، شیریں کی رعایت سے سم(بمعنی زہر)مضمون میں تاثر پیدا کرتے ہیں۔ خیال نہایت ہی نازک ہے کہ شیریں نغمہ جب کسی پر اثر کرتا ہے تو اسے زہر بھی شیریں ہی لگتا ہے۔ یعنی جب (اس بات کا اگرچہ شعر کے کسی تلازمے میں اشارہ نہیں ملتا مگر ایسا فرض کرنے میں کوئی قباحت نہیں) میرے محبوب نے نغمہ چھیڑا تو اس کی شیرینی کا یہ عالم تھا کہ جہاںیعنی سننے والے ہے یہ بھول گیے کہ راگ کے سم کے سوا کوئی اور سم بھی ہے۔ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ نغمہ سننے والے اس قدر شیرینی میں محو ہوگیے کہ جب انہیں زہر پلایا گیا تو انہیں تلخی محسوس نہیں ہوئی۔

    یہ ہے کمال ہمارے اساتذہ کا۔

    شفق سوپوری

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے