بدرؔ جب آگہی سے ملتا ہے
بدرؔ جب آگہی سے ملتا ہے
اک دیا روشنی سے ملتا ہے
چاند تارے شفق دھنک خوشبو
سلسلہ یہ اسی سے ملتا ہے
جتنی زیادہ ہے کم ہے اتنی ہی
یہ چلن آگہی سے ملتا ہے
دشمنی پیڑ پر نہیں اگتی
یہ ثمر دوستی سے ملتا ہے
یوں تو ملنے کو لوگ ملتے ہیں
دل مگر کم کسی سے ملتا ہے
بدرؔ آپ اور خیال بھی اس کا
سایہ کب روشنی سے ملتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.