بہت تھا ناز جن پر ہم انہیں رشتوں پہ ہنستے ہیں
بہت تھا ناز جن پر ہم انہیں رشتوں پہ ہنستے ہیں
ہمیں کیا رسم دنیا ہے کہ سب اپنوں پہ ہنستے ہیں
ہم ایسے لوگ دیواروں پہ ہنسنے کے نہیں قائل
مگر جب جی میں آتا ہے تو دروازوں پہ ہنستے ہیں
دوانہ کر گیا آخر ہمیں فرزانہ پن اپنا
کہ جن لوگوں کو رونا تھا ہم ان لوگوں پہ ہنستے ہیں
اب اس کو زندگی کہئے کہ عہد بے حسی کہئے
گھروں میں لوگ روتے ہیں مگر رستوں پہ ہنستے ہیں
یہاں اپنا پرایا کچھ نہیں خوشبو پہ مت جاؤ
گلوں میں پڑنے والے پھول گلدستوں پہ ہنستے ہیں
سمجھنے والے کیا کیا کچھ سمجھتے ہیں شررؔ صاحب
رگ معنی پھڑکتی ہے تو ہم لفظوں پہ ہنستے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.