بنائے سب نے اسی خاک سے دیے اپنے
بنائے سب نے اسی خاک سے دیے اپنے
فلک سے ٹوٹ کے شمس و قمر نہیں آئے
گلی گلی ہو جہاں جنتوں کا گہوارہ
ہماری راہ میں ایسے نگر نہیں آئے
ہر ایک موڑ سے پوچھا ہے منزلوں کا پتہ
سفر تمام ہوا رہبر نہیں آئے
غموں کے بوجھ سے ٹوٹی ہے زندگی کی کمر
بدن پہ زخم کہیں چارہ گر نہیں آئے
گلوں کی آنچ نے جھلسا دیا بہاروں کو
چمن کو لوٹنے برق و شرر نہیں آئے
ہوئے ہیں سینۂ شب میں جو دفن افسانے
لب سحر پہ کبھی بھول کر نہیں آئے
چمک اٹھے ہیں تھپیڑوں کی چوٹ سے قطرے
صدف کی گود میں انجمؔ گہر نہیں آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.