Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بند دریچوں کے کمرے سے پروا یوں ٹکرائی ہے

تاج سعید

بند دریچوں کے کمرے سے پروا یوں ٹکرائی ہے

تاج سعید

MORE BYتاج سعید

    بند دریچوں کے کمرے سے پروا یوں ٹکرائی ہے

    جیسے دل کے آنگن میں دکھیا نے تان لگائی ہے

    پیڑوں کی خاموشی سے بھی دل میرا گھبراتا ہے

    صحرا کی ویرانی دیکھ کے آنکھ مری بھر آئی ہے

    دل کے صحرا میں یادوں کے جھکڑ ایسے چلتے ہیں

    جیسے نین جھروکا بھی اس پریتم کی انگنائی ہے

    اپنے دل میں یادوں نے زخموں کے پھول کھلائے ہیں

    جسم کی اس دیوار کے اندر کس نے نقب لگائی ہے

    پتا پتا شاخ سے ٹوٹے دروازوں پہ وحشت سی

    یارو پریم کتھا میں کس نے درد کی تان ملائی ہے

    دریا دریا ناؤ بہے تو گوری گیت پروتی جائے

    ان گیتوں کی تان امر ہے جن کا رنگ جدائی ہے

    پنچھی کی چہکار ہمیشہ جنگل کو گرماتی ہے

    خلق خدا نے اپنے دل میں بس یہی یاد بسائی ہے

    قدم قدم دکھ درد کے سائے شہر ہوئے ویرانے بھی

    کس نے دیس کے پھولوں پر اب ہجر کی راکھ اڑائی ہے

    مأخذ :
    • کتاب : naquush (Pg. 294)
    • اشاعت : 1979

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے