برہنگی کا مداوا کوئی لباس نہ تھا
برہنگی کا مداوا کوئی لباس نہ تھا
خود اپنے زہر کا تریاق میرے پاس نہ تھا
سلگ رہا ہوں خود اپنی ہی آگ میں کب سے
یہ مشغلہ تو مرے درد کی اساس نہ تھا
تری نوازش پیہم کے نقش دل میں رہے
میں بے خبر سہی پر ایسا نا سپاس نہ تھا
ہر ایک شعر تھا میرا مرے خیال کا عکس
کوئی کتاب نہ تھی کوئی اقتباس نہ تھا
بکھر گئے تھے سو خود کو سمیٹ بھی لیتے
کہ اس یقین میں شامل مرا قیاس نہ تھا
- کتاب : Range-e-Gazal (Pg. 122)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.