بے مکاں میرے خواب ہونے لگے
رت جگے بھی عذاب ہونے لگے
حسن کی محفلوں کا وزن بڑھا
جب سے ہم باریاب ہونے لگے
ہے عجب لمس ان کے ہاتھوں کا
سنگ ریزے گلاب ہونے لگے
اب پگھلنے لگے ہیں پتھر بھی
رابطے کامیاب ہونے لگے
میرا سچ بولنا قیامت تھا
کیسے کیسے عتاب ہونے لگے
ذکر تھا ان کی بے وفائی کا
آپ کیوں آب آب ہونے لگے
پر سکوں ہجر ساعتیں دیکھوں
وصل لمحے عذاب ہونے لگے
ہم بھی کہنے لگے ہیں رات کو رات
ہم بھی گویا خراب ہونے لگے
کچھ زباں سے نکل گیا تھا یوں ہی
کیوں خفا آں جناب ہونے لگے
اے ذکیؔ مجھ کو مل گئی معراج
میرے شعر انتخاب ہونے لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.