Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بوئے گل نالۂ دل دود چراغ محفل (ردیف .. ا)

مرزا غالب

بوئے گل نالۂ دل دود چراغ محفل (ردیف .. ا)

مرزا غالب

MORE BYمرزا غالب

    بوئے گل نالۂ دل دود چراغ محفل

    جو تری بزم سے نکلا سو پریشاں نکلا

    تشریح

    شاعر کہتا ہے کہ پھول کی خوشبو ہو یا دل سے نکلنے والی آہیں یا پھر محفل کے چراغ سے اٹھنے والا دھواں، تیری بزم سے جو بھی نکلا وہ پریشان اور اور بکھرا ہوا ہی نکلا۔ شاعر محبوب کی محفل سے نکلنے اور اس سے دور ہونے کی پریشانی کا بیان کرتا ہے اور خیال کرتا ہے کہ اس پریشانی میں تو سبھی مبتلا ہیں۔ انسان تو انسان، بے جان بھی اسی طرح اس کے عشق میں گرفتار ہیں اور پھر پھول کی خوشبو، دل کے نالہ اور محفل کے چراغ سے اٹھنے والے دھوئیں کا تذکرہ کرتا کہ وہ بھی جب تری بزم سے نکلتے ہیں تو بکھرے ہوئے اور پریشان نکلتے ہیں۔ مطلب یہ کہ دنیا میں جو بھی جاندار یا بے جان ہے وہ سب محبوب کے عشق میں مبتلا ہے اور اس سے بچھڑنا، اس کی موت ہے۔ ہوا کے تھپیڑے ان سب کو اس طرح بکھیر دیتے ہیں کہ جیسے ان کا کوئی وجود نہیں تھا۔ اگر بزم سے دنیا مراد لیں تو بوئے گل معشوق اور ان کا حسن، نالۂ دل، ان کے عاشق اور چراغ محفل دھوئیں کی طرح ناپائیدار دنیا کی رونقیں قرار پائیں گی۔ ان میں سے کوئی ہمیشہ باقی نہیں رہتا۔ بزم یعنی دنیا تو باقی رہتی ہے لیکن اس عالمِ خاک سے نکل جانے والی ہر چیز بکھر کر اپنا وجود کھو دیتی ہے۔ اس شعر کا مطلب یہ ہے کہ دنیا میں جو بھی آیا اس کے مقدر میں بکھرنے کے سوا کچھ نہیں رہا۔ اس کا وجود اسی وقت تک ہے جب تک وہ بزم دنیا میں موجود ہے۔ شعر کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ معشوق سے دور رہ کر کوئی زیادہ دیر تک اپنے اصل وجود پر قائم نہیں رہ سکتا۔ غالبؔ کے کلام کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ عموماً عام سے خاص کی طرف جاتے ہیں۔ اس شعر میں انہوں نے اپنی ذات کا کوئی تذکرہ نہیں کیا پھر بھی پڑھنے والا بہ آسانی سمجھ جاتا ہے کہ معشوق کی بزم سے نکل کر شاعر پر کیا گزر گئی۔

    محمد اعظم

    مأخذ :
    • کتاب : paiman-e-gazal-avval (Pg. 144)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے