دشت بلائے شوق میں خیمے لگائے ہیں
دشت بلائے شوق میں خیمے لگائے ہیں
ابن زیاد وقت سے کہہ دو ہم آئے ہیں
اک کہکشاں ہی تنہا نہیں وجہ دل کشی
آنچل پہ تیرے ہم نے بھی موتی لٹائے ہیں
تہہ کر چکے بساط غم و فکر روزگار
تب خانقاہ عشق و محبت میں آئے ہیں
تم ہی نہیں علاج محبت سے بے نیاز
ہم نے بھی احتیاط کے پرزے اڑائے ہیں
لگتا یہی ہے نور کے رتھ پر سوار ہوں
آنکھوں نے تیری مجھ کو وہ رستے سجھائے ہیں
وحشت سرائے دہر میں بھی شاد کام ہیں
ثاقبؔ یہ لوگ کون سے جنگل سے آئے ہیں
- کتاب : جسم کا برتن سرد پڑا ہے (Pg. 28)
- Author : امیر حمزہ ثاقب
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.