دیر تک رات اندھیرے میں جو میں نے دیکھا (ردیف .. ٰ)
دیر تک رات اندھیرے میں جو میں نے دیکھا
مجھ سے بچھڑے ہوئے اک شخص کا چہرہ ابھرا
قسمیں دے دے کے مرے ہاتھوں نے مجھ کو روکا
میں نے دیوار سے کل نام جب اس کا کھرچا
دیکھ کر اس کو لگا جیسے کہیں ہو دیکھا
یاد بالکل نہیں آیا مجھے گھنٹوں سوچا
موم بتی کو گلاتا رہا دھیرے دھیرے
رات اندھیرے کا مرے کمرے میں بہتا لاوا
کتنے مغموم غزالوں کا بھرم رکھتا ہے
نرم کپڑے سے تراشا ہوا کالا برقعہ
قدر اب ہو کہ نہ ہو ذہن رسا کی لیکن
آ ہی جاتا ہے کبھی کام یہ کھوٹا سکہ
سارے دن میری طرح جلتا ہے اور شام ڈھلے
ہر بن مو سے لپٹ جاتا ہے میرا سایا
اپنے ہونٹوں پہ سجا لیتا ہوں میں جھوٹی ہنسی
اپنی پلکوں میں چھپا لیتا ہوں جلتا دریا
مان لو میری جو ہے اس پہ قناعت کر لو
اب نہیں اترے گا اس دنیا میں من و سلویٰ
- کتاب : shab khuun (49) (rekhta website) (Pg. 58)
- اشاعت : 1970
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.