ڈھلک کے گرنے سے یہ دل مرا ڈرا ہوا ہے
ڈھلک کے گرنے سے یہ دل مرا ڈرا ہوا ہے
چھلکتے اشکوں میں اس نے مجھے رکھا ہوا ہے
غموں کے سارے پرندے ہی اس پہ آ بیٹھے
خوشی کی رت میں ذرا سا جو دل ہرا ہوا ہے
نہیں ہیں بولنے والے جو چار سو اپنے
ہمارے کانوں میں یہ شور کیوں بھرا ہوا ہے
مجھے ملے گا وہ تنکا ہی ناخدا بن کر
مرے لیے کسی طوفاں میں جو بہا ہوا ہے
بجھا سکے نہیں طوفان سیم و زر اس کو
ہوا کے رخ پہ چراغ انا جلا ہوا ہے
مری بھی پہلی محبت تھی صرف یک طرفہ
مرے بھی ساتھ ہوا سب سے جو سدا ہوا ہے
تمہارے پیار کا قرضہ ہے اس قدر دل پر
فقیر دل بھی تو قسطوں میں ہی گھرا ہوا ہے
ہے سانس سانس میں خوشبو اسی کی اب سعدیؔ
وفا کا پھول جو دل میں مرے کھلا ہوا ہے
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 520)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.