دعائیں کیجیے غنچوں کے مسکرانے کی
دعائیں کیجیے غنچوں کے مسکرانے کی
ابھی امید ہے باقی بہار آنے کی
میں جن کا دل میں تصور سجائے رکھتا ہوں
کوئی تو راہ ملے ان تک آنے جانے کی
تلاش خود ہی میں کر لوں گا آپ کے گھر کو
نہ دوں گا آپ کو زحمت میں گھر پہ آنے کی
بغیر اس کے مجھے نیند کیسے آئے گی
دعائیں دیتے ہو تم کیوں مجھے سلانے کی
وہ نغمے سنگ کو بھی کر دیں موم جو ساحلؔ
ہمیں تو آج بھی عادت ہے گنگنانے کی
- کتاب : Sada-e-Dil (Pg. 5)
- Author : ashok sahni sahil
- مطبع : Mithila, Press, Delhi-92 (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.