دعاؤں کے دیے جب جل رہے تھے
دعاؤں کے دیے جب جل رہے تھے
مرے غم آنسوؤں میں ڈھل رہے تھے
کسی نیکی کا سایہ تھا سروں پر
جو لمحے آفتوں کے ٹل رہے تھے
ہوا احساس یہ آدھی صدی بعد
یہاں پر صرف رستے چل رہے تھے
وطن کی عظمتوں کو ڈسنے والے
وطن کی آستیں میں پل رہے تھے
بہت نزدیک تھی منزل ہماری
مگر سب راستے دلدل رہے تھے
نہیں بدلے ابھی منصف یہاں کے
وہی ہیں فیصلے جو کل رہے تھے
جہاں فیضان آبادی بہت ہے
وہاں پر بھی گھنے جنگل رہے تھے
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 12.10.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.