اس شعر میں ’’دونوں وقت ملتے ہیں‘‘ سے شاعر نے ندرت کا پہلو نکالا ہے۔ پورا شعر ایک حرکی پیکر ہے۔ گیسو کا ’ہوا سے رخ پر ہلنا‘ اور ’دونوں وقت کاملنا ‘ایک خوبصورت منظر پیش کرتا ہے۔ جب گیسو اوررخ کہا تو گویا بصری پیکر وجود میں آیا، اور جب دونوں وقت ملنا کہا تو اس سے جو جھٹپٹے کا منظر بن گیا اس سے بھی بصری پیکر بن گیا۔
شعر میں جو کیفیت والی بات ہے وہ گیسو کے ہوا سے رخ پر ڈھلنے اور ان دونوں عوامل کے نتیجے میں دو وقت ملنے سے پیدا کردی گئی ہے۔ شاعر اپنے محبوب کے چہرے پر ہوا سے گیسو ہلتے ہوئے دیکھتا ہے۔ جب ہوا سے محبوب کے رخِ تاباں پر زلفیں ہلتی ہیں تو شاعر کچھ لمحوں کے لئے روشنی اور کچھ کے لئے اندھیرے کا مشاہدہ کرتا ہے۔ اس منظر کو وہ جھٹپٹے سے تشبیہ دیتا ہے۔ مگر اس سے بڑھ کر نکتے والی بات ہے وہ ہے’’چلیے اب‘‘ ۔ یعنی عام آدمی شام کے وقت اپنے گھر چلا جاتا ہے اسی بنا پر شاعر کہتا ہے کہ چونکہ محبوب کے چہرے پر جھٹپٹے کا منظر دکھائی دیتا ہے اس لئے اب چلا جانا چاہیے۔
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
OKAY
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
Close
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.
OKAY
You have remaining out of free content pages per year.Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.
join rekhta family!
You have exhausted 5 free content pages per year. Register and enjoy UNLIMITED access to the whole universe of Urdu Poetry, Rare Books, Language Learning, Sufi Mysticism, and more.