Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گیسو رخ پر ہوا سے ہلتے ہیں

مرزا شوقؔ  لکھنوی

گیسو رخ پر ہوا سے ہلتے ہیں

مرزا شوقؔ  لکھنوی

MORE BYمرزا شوقؔ  لکھنوی

    گیسو رخ پر ہوا سے ہلتے ہیں

    چلئے اب دونوں وقت ملتے ہیں

    تشریح

    اس شعر میں ’’دونوں وقت ملتے ہیں‘‘ سے شاعر نے ندرت کا پہلو نکالا ہے۔ پورا شعر ایک حرکی پیکر ہے۔ گیسو کا ’ہوا سے رخ پر ہلنا‘ اور ’دونوں وقت کاملنا ‘ایک خوبصورت منظر پیش کرتا ہے۔ جب گیسو اوررخ کہا تو گویا بصری پیکر وجود میں آیا، اور جب دونوں وقت ملنا کہا تو اس سے جو جھٹپٹے کا منظر بن گیا اس سے بھی بصری پیکر بن گیا۔

    شعر میں جو کیفیت والی بات ہے وہ گیسو کے ہوا سے رخ پر ڈھلنے اور ان دونوں عوامل کے نتیجے میں دو وقت ملنے سے پیدا کردی گئی ہے۔ شاعر اپنے محبوب کے چہرے پر ہوا سے گیسو ہلتے ہوئے دیکھتا ہے۔ جب ہوا سے محبوب کے رخِ تاباں پر زلفیں ہلتی ہیں تو شاعر کچھ لمحوں کے لئے روشنی اور کچھ کے لئے اندھیرے کا مشاہدہ کرتا ہے۔ اس منظر کو وہ جھٹپٹے سے تشبیہ دیتا ہے۔ مگر اس سے بڑھ کر نکتے والی بات ہے وہ ہے’’چلیے اب‘‘ ۔ یعنی عام آدمی شام کے وقت اپنے گھر چلا جاتا ہے اسی بنا پر شاعر کہتا ہے کہ چونکہ محبوب کے چہرے پر جھٹپٹے کا منظر دکھائی دیتا ہے اس لئے اب چلا جانا چاہیے۔

    شفق سوپوری

    مأخذ :
    • Ghazal Encyclopaedia

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے