گھٹا زلفوں کی جب سے اور کالی ہوتی جاتی ہے
گھٹا زلفوں کی جب سے اور کالی ہوتی جاتی ہے
رخ روشن کی تابانی مثالی ہوتی جاتی ہے
مرے بخت سیہ کے حاشیے پر روشنی سی ہے
مری تاریک شب کچھ پھر اجالی ہوتی جاتی ہے
اٹھے جاتے ہیں دیدہ ور سبھی آہستہ آہستہ
یہ دنیا معتبر لوگوں سے خالی ہوتی جاتی ہے
وہ میری انجمن پر رنگ برساتے ہیں کچھ ایسا
کہ ہر گوشے کی اک اک شے نرالی ہوتی جاتی ہے
وہ جنسیت زدہ ماحول میں کیا اور پائے گا
جہاں پاکیزگی اک شے خیالی ہوتی جاتی ہے
عتیقؔ اس دل ربا کی ہر ادا برحق سہی لیکن
تمہاری کوشش پیہم بھی عالی ہوتی جاتی ہے
- کتاب : Hare-o-Nawa (Pg. 88)
- Author : Ateeq Asar
- مطبع : Mohd Brothers (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.