گل خورشید کھلاؤں گا چلا جاؤں گا
گل خورشید کھلاؤں گا چلا جاؤں گا
صبح سے ہاتھ ملاؤں گا چلا جاؤں گا
اب تو چلنا ہے کسی اور ہی رفتار کے ساتھ
جسم بستر پہ گراؤں گا چلا جاؤں گا
آبلہ پائی ہے رسوائی ہے رات آئی ہے
دامن ایک اک سے چھڑاؤں گا چلا جاؤں گا
ہجر صدیوں کے تحیر کی گرہ کھولے گا
اک زمانے کو رلاؤں گا چلا جاؤں گا
بس تجھے دیکھوں گا آتے ہوئے اپنی جانب
پھول قدموں میں بچھاؤں گا چلا جاؤں گا
عشق بھی حسن میں ضم ہوتا دکھاؤں گا تجھے
جب دیا رقص میں لاؤں گا چلا جاؤں گا
جس طرف بھول کے بھی دیکھا نہیں آج تلک
قدم اس سمت بڑھاؤں گا چلا جاؤں گا
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 03.02.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.