غنچہ جو سر شاخ چٹکتے ہوئے دیکھا
غنچہ جو سر شاخ چٹکتے ہوئے دیکھا
پہلو میں بہت دل کو دھڑکتے ہوئے دیکھا
مہندی رچے ہاتھوں نے اٹھایا ہی تھا گھونگھٹ
اک شعلۂ جوالہ لپکتے ہوئے دیکھا
وہ تیرے بچھڑنے کا سماں یاد جب آیا
بیتے ہوئے لمحوں کو سسکتے ہوئے دیکھا
بھولا نہیں احساس ترے لمس کی خوشبو
تنہائی میں انفاس مہکتے ہوئے دیکھا
کھینچے ہوئے اب تیر کماں میں ہے وہ بالک
آغوش میں جس کو نہ ہمکتے ہوئے دیکھا
جب جب بھی چراغوں کی لویں ہم نے بڑھائیں
کیا کیا نہ ہواؤں کو سنکتے ہوئے دیکھا
- کتاب : Sahar Numa (Pg. 48)
- Author : Ishrat Qadri
- مطبع : Madhya Pradesh Urdu Academy (1984)
- اشاعت : 1984
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.