گزرے جدھر سے نور بکھیرے چلے گئے
گزرے جدھر سے نور بکھیرے چلے گئے
وہ ہم سفر ہوئے تو اندھیرے چلے گئے
اب میں ہوں اور شدت غم کی ہے تیز دھوپ
ان گیسوؤں کے سائے گھنیرے چلے گئے
میرے تفکرات کو ڈستی رہی تھی جو
ناگن چلی گئی وہ سپیرے چلے گئے
امید کے شجر پہ وہ ہلچل نہیں رہی
چڑیاں گئیں تو رین بسیرے چلے گئے
اندھے سفر کو گھر سے میں نکلا تھا دوستو
آئی جب ان کی یاد اندھیرے چلے گئے
آتش نے میرے گھر کو جلایا تو کیا ہوا
کچھ دیر کے لئے تو اندھیرے چلے گئے
حسرتؔ میں بے قرار ہوں لٹنے کے واسطے
جانے کہاں حسین لٹیرے چلے گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.