ہم اگر سچ کے انہیں قصے سنانے لگ جائیں
ہم اگر سچ کے انہیں قصے سنانے لگ جائیں
لوگ تو پھر ہمیں محفل سے اٹھانے لگ جائیں
یاد بھی آج نہیں ٹھیک طرح سے جو شخص
ہم اسے بھولنا چاہیں تو زمانے لگ جائیں
شام ہوتے ہی کوئی خوشبو دریچہ کھولے
اور پھر بیتے ہوئے لمحے ستانے لگ جائیں
خود چراغوں کو اندھیروں کی ضرورت ہے بہت
روشنی ہو تو انہیں لوگ بجھانے لگ جائیں
اک یہی سوچ بچھڑنے نہیں دیتی تجھ سے
ہم تجھے بعد میں پھر یاد نہ آنے لگ جائیں
ایک مدت سے یہ تنہائی میں جاگے ہوئے لوگ
خواب دیکھیں تو نیا شہر بسانے لگ جائیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.