Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہم نہ کہتے تھے کہ نقش اس کا نہیں نقاش سہل (ردیف .. ی)

میر تقی میر

ہم نہ کہتے تھے کہ نقش اس کا نہیں نقاش سہل (ردیف .. ی)

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    ہم نہ کہتے تھے کہ نقش اس کا نہیں نقاش سہل

    چاند سارا لگ گیا تب نیم رخ صورت ہوئی

    تشریح

    کیا بلا کا شعر ہے۔ کیا تیور ہے۔ کیا لہجہ ہے۔

    اے نقاش، اے تصویر بنانے والے، اے مورت بنانے والے، ہم نہ کہتے تھے تجھ سے کہ اس کی تصویر بنانی آسان نہیں ہے، اب دیکھ لے چاند سارا لگ گیا ہے اور ابھی صرف آدھا ہی چہرہ بنا ہے۔

    زبان اور لہجے کا لطف لے لیا ہو تو آگے بڑھتے ہیں۔

    فاروقی صاحب فرماتے ہیں کہ محبوب کو چاند کا ٹکڑا کہا جاتا ہے، لیکن یہاں یہ معاملہ ہے کہ اس کا نقش بنانے میں چاند کا ہر ٹکڑا لگ چکا ہے لیکن ابھی بھی صرف آدھی ہی صورت بن پائی ہے۔

    یہ ہے میر کی میریات۔ اگر اُپما یا تشبیہ کے نظام کی بات کریں تو کسی بھی چیز کو جب کسی اور چیز سے اُپما یا تشبیہ دی جاتی ہے تو جس چیز سے اُپما دی جا رہی ہے اس کے اندر وجہ تشبیہ کی زیادتی ہونا ضروری ہے۔ مثلاً فلاں آدمی شیر سے بہادر ہے، فلاں شخص گُل سا نازک ہے۔ یہاں گُل کو ہمارے ذہن، ہمارے subconscious پہلے سے ہی زیادہ نازک مانے ہوئے ہے یا شیر کو زیادہ بہادر مانے ہوئے ہے۔ میر نے اپنے محبوب کے آگے چاند کو ایسا کمتر بنا کے پیش کیا ہے کہ ارے تم لوگ کیا چاند چاند کرتے پھرتے ہو سارا چاند لگ گیا تب بھی میرے محبوب کا آدھا چہرہ ہی بن پایا۔ اور اصل چہرہ بھی نہیں، بلکہ چہرے کی صرف تصویر۔ اصل چہرے کی تو بات ہی چھوڑ دو۔ چاند سارا لگ گیا تب نیم رخ صورت ہوئی۔

    ایک مصرعے نے تشبیہات کا نظام کس ہنرمندی سے الٹ کے رکھ دیا۔

    اور پھر زبان، جیسے نقاش کی بے بسی پر طنز میں ہنسا جا رہا ہو ۔ مانو کہہ رہے ہوں، کیوں بھئی، ہو گئی تسلی، بڑا آیا تھا اس کا نقش بنانے والا، ہم نہ کہتے تھے کہ اس کا نقش بنانا آسان کام نہیں ہے۔

    دوسرے مصرعے کی زبان دیکھئے، چاند سارا لگ گیا، جیسے کوئی کہہ رہا ہو کہ اتنی رقم لگ گئی، ساری پونجی لگ گئی، تب بھی کامیابی نہ ملی۔

    پڑھتے جائیے اس شعر کو اور تہہ داری پہ عش عش کرتے رہیئے، ساتھ ہی اس مکالماتی لہجے اور روزمرہ کی زبان کے مزے لیتے رہیئے۔

    اجمل صدیقی

    موضوعات

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے