ہماری قربتوں میں فاصلہ نہ رہ جائے
ہماری قربتوں میں فاصلہ نہ رہ جائے
قدم سے لپٹا ہوا راستہ نہ رہ جائے
ہوائے وحشت دل تیز چل رہی ہے بہت
ردائے ہجر مرا سر کھلا نہ رہ جائے
خدا کے نام پہ جس طرح لوگ مر رہے ہیں
دعا کرو کہ اکیلا خدا نہ رہ جائے
یہ لوگ کس لئے اپنے طواف میں ہیں مگن
صنم کدے میں مصلیٰ بچھا نہ رہ جائے
طنابیں کاٹ رہا ہے وہ خواہشوں کی مری
کہیں پہ دشت میں خیمہ لگا نہ رہ جائے
یہ لمحہ لمحہ جو ہم جام ہجر پی رہے ہیں
تو تشنگی کا سلیقہ دھرا نہ رہ جائے
مجاوران ادب اک نظر عنایت کی
غزل کی شکل میں کتبہ لگا نہ رہ جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.