حسن ہیرے کی کنی ہو جیسے
حسن ہیرے کی کنی ہو جیسے
اور مری جاں پہ بنی ہو جیسے
تیری چتون کے عجب تیور ہیں
سر پہ تلوار تنی ہو جیسے
ریزہ ریزہ ہوئے مینا و ایاغ
رند و ساقی میں ٹھنی ہو جیسے
اپنی گلیوں میں ہیں یوں آوارہ
کہ غریب الوطنی ہو جیسے
ہر مسافر ترے کوچے کو چلا
اس طرف چھاؤں گھنی ہو جیسے
تیری قربت کی خمار آگینی
رت شرابوں میں سنی ہو جیسے
یہ کشاکش کی مئے مرد افگن
تیری پلکوں سے چھنی ہو جیسے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.