حسن کی سر پھری پروائی سے ڈر لگتا ہے
حسن کی سر پھری پروائی سے ڈر لگتا ہے
اک جواں پیڑ ہوں تنہائی سے ڈر لگتا ہے
گھر کی تقسیم وصیت کے مطابق ہوگی
پھر بھی کیوں مجھ کو سگے بھائی سے ڈر لگتا ہے
توڑ دے جو مجھے سوکھی ہوئی لکڑی کی طرح
ایسے جذبات کی انگڑائی سے ڈر لگتا ہے
اس قدر جھوٹ مسلط ہے ابھی دنیا پر
آج ہر شخص کو سچائی سے ڈر لگتا ہے
کچھ چٹانوں نے سنبھالا ہے پہاڑوں کا وقار
کچھ چٹانوں کو مگر رائی سے ڈر لگتا ہے
داد و تحسین بری چیز نہیں ہے معراجؔ
بس مجھے حاشیہ آرائی سے ڈر لگتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.