ابتدا مجھ میں انتہا مجھ میں
اک مکمل ہے واقعہ مجھ میں
بھول بیٹھا میں پیکر خاکی
جب سے رہتا ہے اک خدا مجھ میں
میں نے مٹی سے خود کو باندھ لیا
جب بھری وقت نے ہوا مجھ میں
میرے چاروں طرف ہے سناٹا
ایسی گونجی ہے اک صدا مجھ میں
میں نے اشکوں پہ بند کیا باندھا
ایک سیلاب آ گیا مجھ میں
میری تنہائیوں میں آنے لگا
ڈھونڈ کر راستہ نیا مجھ میں
میں نے اس کی کبھی نہیں مانی
جو سدا بولتا رہا مجھ میں
ٹھہر جاتا ہے ہر پرندہ یہاں
ایک جنگل ہے یوں بسا مجھ میں
تو بھی سلگے گا اس میں ساری حیات
سوچ کر آگ یہ لگا مجھ میں
اس کا ہم زاد ساتھ رکھا سعیدؔ
جب کوئی شخص بھی مرا مجھ میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.