اک بہانہ ہے تجھے یاد کئے جانے کا
اک بہانہ ہے تجھے یاد کئے جانے کا
کب سلیقہ ہے مجھے ورنہ غزل گانے کا
پھر سے بکھری ہے تری زلف مرے شانوں پر
وقت آیا ہے گئے وقت کو لوٹانے کا
جس کی تعبیر عطا کر دے مجھے وہ زلفیں
کون کہتا ہے کہ وہ خواب ہے دیوانے کا
پینے والے تو تجھے آنکھ سے پی لیتے ہیں
وہ تکلف ہی نہیں کرتے ہیں پیمانے کا
کس قدر ہاتھ یہاں صاف نظر آتے ہیں
فیض کتنا ہے ترے شہر پہ دستانے کا
آپ تو شعر میں مفہوم کی صورت ہوتے
لفظ ہوتا جو کوئی آپ کو پہنانے کا
اس کڑی دھوپ میں ہم ورنہ تو جل جائیں گے
وقت بسملؔ ہے یہی زلف کو لہرانے کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.