اک لو تھی مرے خون میں تحلیل تو یہ تھی

اقبال کوثر

اک لو تھی مرے خون میں تحلیل تو یہ تھی

اقبال کوثر

MORE BYاقبال کوثر

    اک لو تھی مرے خون میں تحلیل تو یہ تھی

    اک برق سی رو تھی مری قندیل تو یہ تھی

    تیرے رخ خاموش سے میری رگ جاں تک

    جو کام کیا آنکھ نے ترسیل تو یہ تھی

    بننا تھا تو بنتا نہ فرشتہ نہ خدا میں

    انسان ہی بنتا مری تکمیل تو یہ تھی

    سانپوں کے تسلط میں تھے چڑیوں کے بسیرے

    مفتوح گھرانے! تری تمثیل تو یہ تھی

    ٹیلے کا کھنڈر صدیوں کی تاریخ لیے تھا

    اجمال بتاتا تھا کہ تفصیل تو یہ تھی

    وہ جانتا تھا سجدہ فقط تجھ کو روا ہے

    پلٹا نہ پھر اس حکم سے تعمیل تو یہ تھی

    اک خواب دھندلکوں میں بکھرتا ہوا کوثرؔ

    آخر رخ تعبیر کی تشکیل تو یہ تھی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi

    GET YOUR FREE PASS
    بولیے