اس کا نہیں ہے غم کوئی، جاں سے اگر گزر گئے
اس کا نہیں ہے غم کوئی، جاں سے اگر گزر گئے
دکھ کی اندھیری رات میں ہم بھی چراغ دھر گئے
شان و شکوہ کیا ہوئے، قیصر و جم کدھر گئے
تخت الٹ الٹ گئے، تاج بکھر بکھر گئے
فکر معاش نے سبھی جذبوں کو سرد کر دیا
سڑکوں پہ دن گزر گیا ہو کے نڈھال گھر گئے
لپٹے رہے تمام رات پھول کی پتیوں کے ساتھ
دھوپ پڑی جو پھول پر قطرے فرار کر گئے
تندیٔ سیل وقت میں یہ بھی ہے کوئی زندگی
صبح ہوئی تو جی اٹھے، رات ہوئی تو مر گئے
گرد سفر میں کھو گئے، ایسے ہزاروں راہرو
راہ میں جو ٹھہر گئے، آندھیوں سے جو ڈر گئے
پھر بھی کسی رئیس کے دل کی طرح ہے چشم تنگ
آپ پھرے ہیں ملک ملک آپ نگر نگر گئے
کھل کے رہیں گے دیکھنا چار سو روشنی کے پھول
رات کے دشت کی طرف نقش گر سحر گئے
خاک میں تیری مل گئی فیضؔ کے جسم کی ضیا
اب تو دیار مہوشاں قرض تمام اتر گئے
مأخذ:
Funoon (Monthly) (Pg. 300)
- مصنف: Ahmad Nadeem Qasmi
-
- اشاعت: Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23
- ناشر: 4 Maklood Road, Lahore
- سن اشاعت: Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.