عشق کی رسم نبھانا تھی نبھا لی میں نے
عشق کی رسم نبھانا تھی نبھا لی میں نے
درد کی بستی بسانا تھی بسا لی میں نے
وہ ضرور آئے گا اک آس لگا لی میں نے
گھر کی ہر چیز قرینے سے سجا لی میں نے
آج پھر چائے بناتے ہوئے وہ یاد آیا
آج پھر چائے میں پتی نہیں ڈالی میں نے
آگ دہکی تو نکلنا پڑا کمرے سے مگر
اس کی تصویر کسی طرح بچا لی میں نے
نام اس کا ہی لیا کرتی ہے وہ شام و سحر
ایک مینا جو بڑے پیار سے پالی میں نے
وہ تو محفل میں ہی اعلان وفا کر دیتا
بات مت پوچھئے پھر کیسے سنبھالی میں نے
گھر کی بنیاد کے پتھر بھی سڑک پر ہوتے
وہ تو اچھا ہوا دیوار بچا لی میں نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.