جادۂ زیست میں تنویر سحر آنے تک
جادۂ زیست میں تنویر سحر آنے تک
خواب بنتے رہو تعبیر نظر آنے تک
لوٹ بھی آیا تو صدیوں کی تھکن لائے گا
صبح کا بھولا ہوا شام کو گھر آنے تک
زندگی پیاس سے مانوس نہ ہو جائے کہیں
وقت کے دشت میں اک لمحۂ تر آنے تک
ظلمتیں چھین نہ لیں ہم سے مقدس چہرے
شمع مصلوب ترے شعلہ بسر آنے تک
ہم گناہوں کے پجاری بھی تو بن سکتے ہیں
حاصل جذبۂ تقدیس نظر آنے تک
صبح کی دھوپ دھندلکوں میں بدل جاتی ہے
شاخ افلاس پہ زرتاب ثمر آنے تک
چشم بے خواب کی صورت ہے سمندر میں صدف
ابر نیساں سے کوئی شعلۂ تر آنے تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.