جانے کس خواب پریشاں کا ہے چکر سارا
جانے کس خواب پریشاں کا ہے چکر سارا
بکھرا بکھرا ہوا رہتا ہے مرا گھر سارا
مطمئن ہم تھے بہت جیت ہماری ہوگی
کیسے پھر آ گیا نرغے میں یہ لشکر سارا
بادۂ غم سے ہے سرشار مرا باطن بھی
اور اسی غم سے اجالا ہے یہ باہر سارا
میں نے مانگی تھی دعا ٹوٹ کے برسے بادل
اب جو برسا ہے تو برسا ہے یہ چھپر سارا
موسم ابر کی تو بات یوں ہی آئی تھی
کیوں شرابور ہوا آپ کا پیکر سارا
میں نے سوچا کہ ستائے گی بہت پیاس مجھے
پی گیا جھونک میں بس آ کے سمندر سارا
- کتاب : maazii ka aainda
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.