جہان دل میں سناٹا بہت ہے
سمندر آج کل پیاسا بہت ہے
یہ مانا وہ شجر سوکھا بہت ہے
مگر اس میں ابھی سایا بہت ہے
فرشتوں میں بھی جس کے تذکرے ہیں
وہ تیرے شہر میں رسوا بہت ہے
بہ ظاہر پر سکوں ہے ساری بستی
مگر اندر سے ہنگاما بہت ہے
اسے اب بھول جانا چاہتا ہوں
کبھی میں نے جسے چاہا بہت ہے
وہ پتھر کیا کسی کے کام آتا
مگر سب نے اسے پوجا بہت ہے
مرا گھر تو اجڑ جائے گا لیکن
تمہارے گھر کو بھی خطرا بہت ہے
مرا دشمن مرے اشعار سن کر
نہ جانے آج کیوں رویا بہت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.