جہاں خود غرضیاں ہوں وہ نگر اچھا نہیں لگتا
دلچسپ معلومات
(ماہنامہ تخلیق، لاہور، اگست ۲۰۰۷)
جہاں خود غرضیاں ہوں وہ نگر اچھا نہیں لگتا
کہ جس میں بھائی لڑتے ہوں وہ گھر اچھا نہیں لگتا
وہ دستار انا پہنے قبیلے کا ستارہ ہے
امیر شہر کو لیکن وہ سر اچھا نہیں لگتا
جو والد کا بڑھاپے میں سہارا بن نہیں سکتا
جو سچ پوچھو تو ہو لخت جگر اچھا نہیں لگتا
مجھے تو پیار ہے ان سے جو کام آتے ہیں اوروں کے
فقط دولت کمانے کا ہنر اچھا نہیں لگتا
چمن کو روندنے والے کو رہبر کس طرح مانوں
وہ خود اچھا بنے مجھ کو مگر اچھا نہیں لگتا
مجھے تو پیار والی اپنی کٹیا اچھی لگتی ہے
جو ایواں نفرتیں دے اس کا در اچھا نہیں لگتا
جو بچے بھول کر رنگینیوں میں غرق ہو جائے
خدا شاہد ہے مجھ کو وہ پدر اچھا نہیں لگتا
ہدف ہو سامنے انوارؔ تو چلتے ہی رہتے ہیں
سرابوں کا ہم کو سفر اچھا نہیں لگتا
- کتاب : Alami Urdu Adab, Jild 27 (Pg. 148(e) 149 )
- Author : Nand Kishor Vikram
- مطبع : Publishers and Advertisers, Krishn Nagar, Delhi, (October 2008)
- اشاعت : October 2008
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.