جسم کے گھروندے میں آگ شور کرتی ہے
جسم کے گھروندے میں آگ شور کرتی ہے
دل میں جب محبت کی چاندنی اترتی ہے
شام کے دھندلکوں میں ڈوبتا ہے یوں سورج
جیسے آرزو کوئی میرے دل میں مرتی ہے
دن میں ایک ملتی ہے اور دوسری شب میں
دھوپ جب بچھڑتی ہے چاندنی سنورتی ہے
باغباں نے روکا یا لے گیا اسے بادل
بات کیا ہوئی خوشبو اتنی دیر کرتی ہے
غم کی بند مٹھی میں ریت سا مرا جیون
جب ذرا کسی مٹھی زندگی بکھرتی ہے
گاؤں کے پرند تم کو کیا پتا بدیسوں میں
رات ہم اکیلوں کی کس طرح گزرتی ہے
دور مجھ سے رہتے ہیں سارے غم زمانے کے
تیری یاد کی خوشبو دل میں جب ٹھہرتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.