جو آئینے سے تیری جلوہ سامانی نہیں جاتی
جو آئینے سے تیری جلوہ سامانی نہیں جاتی
کسی بھی دیکھنے والے کی حیرانی نہیں جاتی
کبھی اک بار ہولے سے پکارا تھا مجھے تم نے
کسی کی مجھ سے اب آواز پہچانی نہیں جاتی
بھری محفل میں مجھ سے پھیر لی تھیں بے سبب نظریں
وہ دن اور آج تک ان کی پشیمانی نہیں جاتی
پسے جاتے ہیں دل ہر گام پہ شور قیامت سے
خرام ناز تیری فتنہ سامانی نہیں جاتی
گوارا ہی نہ تھی جن کو جدائی میری دم بھر کی
انہیں سے آج میری شکل پہچانی نہیں جاتی
وہ میرے ہاتھ کا شوخی سے جانا ان کے دامن تک
وہ ان کا ناز سے کہنا کہ نادانی نہیں جاتی
گریباں اہل وحشت کے سیا کرتا تھا ہوش اک دن
اور اب مجھ سے ہی میری چاک دامانی نہیں جاتی
- کتاب : Saaz-o-nava (Pg. 62)
- Author : aniis ahamd aniis
- مطبع : Raghunath Sahaye
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.