کبھی جو آنکھوں میں پل بھر کو خواب جاگتے ہیں
کبھی جو آنکھوں میں پل بھر کو خواب جاگتے ہیں
تو پھر مہینوں مسلسل عذاب جاگتے ہیں
کسی کے لمس کی تاثیر ہے کہ برسوں بعد
مری کتابوں میں اب بھی گلاب جاگتے ہیں
برائی کچھ تو یقیناً ہے بے حجابی میں
مگر وہ فتنے جو زیر نقاب جاگتے ہیں
ستم شعارو ہمارا تم امتحان نہ لو
ہمارے صبر سے صد انقلاب جاگتے ہیں
ہمیں خود اپنی سماعت پہ شرم آتی ہے
کہ منبروں سے اب ایسے خطاب جاگتے ہیں
یہ نیند لیتی ہے اخلاقؔ وہ خراج کہ بس
جو خوب سوتے ہیں ہو کر خراب جاگتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.