کہو کیا مہرباں نا مہرباں تقدیر ہوتی ہے
کہو کیا مہرباں نا مہرباں تقدیر ہوتی ہے
کہا ماں کی دعاؤں میں بڑی تاثیر ہوتی ہے
کہو کیا بات کرتی ہے کبھی صحرا کی خاموشی
کہا اس خامشی میں بھی تو اک تقریر ہوتی ہے
کہا میں نے کہ رنج بے مکانی کب ستاتا ہے
کہا جب مقبرے یا قصر کی تعمیر ہوتی ہے
کہا میں نے حصار ذات میں یہ نفس کی دنیا
جواب آیا کہ سب کچھ ہار کر تسخیر ہوتی ہے
کہا یہ خواہش و ترغیب اور یہ خون کے رشتے
کہا زندانیوں کے پاؤں میں زنجیر ہوتی ہے
کہا وہ جو سوالی آنکھ کی پتلی پہ لکھی تھی
کہا سب سے مؤثر تو وہی تحریر ہوتی ہے
کہا اہل خرد انجمؔ تمہیں بیکار کہتے ہیں
کہا سکے کی اپنے دیس میں توقیر ہوتی ہے
- کتاب : Samundar Men Utarta Hon (Pg. 169)
- Author : Anjum Khaliq
- مطبع : Khaleeq Publication (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.