کیف سرور و سوز کے قابل نہیں رہا
کیف سرور و سوز کے قابل نہیں رہا
یہ اور دل ہے اب وہ مرا دل نہیں رہا
سینے میں موجزن نہیں طوفان آرزو
ٹکرائے کس سے موج کہ ساحل نہیں رہا
جو کچھ متاع دل تھی وہ سب ختم ہو گئی
اب کاروبار شوق کے قابل نہیں رہا
بزم طرب بساط مسرت فریب ہیں
میں عیش مستعار کا قائل نہیں رہا
کم مائیگی نے دل تجھے بے قدر کر دیا
دزد نگاہ ناز کے قابل نہیں رہا
جنس وفا کا دہر میں بازار گر گیا
جب عشق فیض حسن کا حامل نہیں رہا
اعلیٰ بھی ہوتے ہیں کبھی اسفل سے بہرہ ور
گل کیا کھلیں اگر کرم گل نہیں رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.