کیسی معنی کی قبا رشتوں کو پہنائی گئی
کیسی معنی کی قبا رشتوں کو پہنائی گئی
ایک ہی لمحہ میں برسوں کی شناسائی گئی
ہر در و دیوار پر بچپن جوانی نقش تھے
کب مرے گھر سے مرے ماضی کی دارائی گئی
اس قدر اونچی ہوئی دیوار نفرت ہر طرف
آج ہر انساں سے انساں کی پذیرائی گئی
ہر نیا دن دھوپ کی کرنوں سے تپ کر آئے ہے
جسم سے ٹھنڈک گئی آنکھوں سے بینائی گئی
اب کہاں وہ مستیاں سرگوشیاں گل ریزیاں
دامن صحرا سے جو آتی تھی پروائی گئی
وقت کی سوغات ہے نہ ہم ہیں ہم نہ تم ہو تم
ذہن سے سوچیں گئیں ہونٹوں سے سچائی گئی
آج پھر ہے حکمرانی تیرگی کی ہر طرف
روشنی اک پل کو صابرؔ آئی اور آئی گئی
- کتاب : Aabnaai (Pg. 30)
- Author : Sabir Adeeb
- مطبع : Sabir Adeeb, Bhopal MP (2005)
- اشاعت : 2005
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.