خلا کی روح کس لیے ہو میرے اختیار میں
خلا کی روح کس لیے ہو میرے اختیار میں
اڑان کا تو ذکر تک نہ تھا مرے فرار میں
کبھی تو منظروں کے اس طلسم سے ابھر سکوں
کھڑا ہوں دل کی سطح پر خود اپنے انتظار میں
یہ ساعتوں کی بھیڑ نے اسے گنوا دیا نہ ہو
رکھا تھا میں نے ایک لمس وقت کی درار میں
سفر میں مرحلوں کی رسم بھی ہے اب بجھی بجھی
وہی پرانی گرد ہے ہر اک نئے غبار میں
ابد کی سرحدوں کے پار بھی حدوں کا شور تھا
تھی پیکروں کی داستاں خلا کے شاہکار میں
یہ جسم کیوں یہ روح کیوں حیات کیوں ریاضؔ کیوں
صفر صفر کی گونج ہے تلاش کے مزار میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.