خوشبو کی طرح شب کو مچلتا تھا گلبدن
خوشبو کی طرح شب کو مچلتا تھا گلبدن
بستر سے چن رہا ہوں میں ٹوٹے ہوئے بٹن
خاک شفا کے نام سے مٹی کو بیچ کر
کیا موج کر رہے ہیں امامان فکر و فن
دیکھوں گا میں بھی چکھ کے ذرا زہر کا مزا
تو اپنے ساتھ ساتھ مرا بھی تو کر جتن
ورنہ پھر ان کو چین سے جینے نہ دیں گے لوگ
شرفا کے واسطے بھی ہے لازم کمینہ پن
اب جنس میں نہیں رہی تخصیص رنگ کی
دونوں طرف ہی سیٹی بجاتے ہیں پیرہن
لب پر لچک رہی ہے لپ اسٹک خلوص کی
میک اپ کے بوجھ سے ہے پریشان حسن زن
لوبان کے دھوئیں میں تصوف کے ذکر پر
پودوں کی طرح ہلتے رہے اہل انجمن
اس شان احتیاط کے قربان جائیے
کوشش یہ کر رہے ہیں کہ میلا نہ ہو کفن
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.